نذرِ احمد ندیم قاسمی
وہ سایہ دار شجر
جو مجھ سے دور ،بہت دور ہے مگر اس کی
لطیف چھائوں
سجل ، نرم چاندنی کی طرح
مرے وجود 'مری شخصیت پہ چھائی ہے
وہ ماں کی باہوں کی مانند مہرباں شاخیں
جو ہر عذاب میں مجھ کو سمیٹ لیتی ہے
وہ ایک مشفقِ دیرینہ کی دُعا کی طرح
شریر جھونکوںسے پتوں کی نرم سر گوشی
کلام کرنے کا لہجہ مجھے سکھاتی ہے
وہ دوستوں کی حسیں مسکراہٹوں کی طرح
شفق عذار ،دھنک پیراہن شگوفے جو
مجھے زمیں سے محبت کا درس دیتے ہیں
وہ ماں کی باہوں کی مانند مہرباں شاخیں
جو ہر عذاب میں مجھ کو سمیٹ لیتی ہے
وہ ایک مشفقِ دیرینہ کی دُعا کی طرح
شریر جھونکوںسے پتوں کی نرم سر گوشی
کلام کرنے کا لہجہ مجھے سکھاتی ہے
وہ دوستوں کی حسیں مسکراہٹوں کی طرح
شفق عذار ،دھنک پیراہن شگوفے جو
مجھے زمیں سے محبت کا درس دیتے ہیں